کلرال قبیلہ کامختصر تاریخی پس منظر گاؤں جھافر/جعفر ایبٹ آباد


 کلرال قبیلہ کامختصر تاریخی پس منظر
گاؤں جھافر/جعفر ایبٹ آباد
Title *تاریخی پس منظر* قبیلہ کلرال/سردار۔ تخت کلر سے گاؤں جعفر ایبٹ آباد۔ Short Description قبیلہ کلرآل سردار کلرشاہ کے وارثان گلیات کے تاریخی گاؤں جعفر ایبٹ آباد۔ *تاریخی پس منظر* قبیلہ کلرال لقب سردار کے موث اعلیٰ کا نام کلرشاہ ہے اور لفظ "کلرال" کا مطلب کلر کی آل یعنی اس سے مراد کلرشاہ کی نسل ہے جبکہ سردار فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی سربراہ یا حاکم کے ہیں یہ لفظ عموماٙٙ شہزادوں یا دیگر اشرافیہ کے لئے استعمال ہوتا ہے کلرشاہ کا تعلق ایک شاہی خاندان سے تھا ہندوستان میں کلرشاہ کا شمار اعلیٰ امراء میں ہوتا تھا خطہ پٹھوار سلطان شمس الدین التمش نے کلرشاہ کو بطور تحفہ دیا اور وہاں کے حاکم یعنی سردار مقرر ہوئے کلرشاہ نہایت دلیر اور جنگجو تھے قبیلہ کلرال نے اپنے علاقے کا کنٹرول خود سنبھالا کسی دیگر مذہب یا قبیلے کو اپنے اوپر مسلط نہیں ہونے اور نہ ہی اپنے معاملات میں دخل کی اجازت دی بدیں وجہ کلرال قبیلے کو سردار کا خطاب دیا گیا تھا چنانچہ ہزارہ ڈویژن خاص کر علاقہ گلیات، لورہ، کشمیر اور پٹھوار میں یہ قبیلہ سردار یا قبیلہ کلرال سے مشہور ہے البتہ بلوچستان میں اس قبیلہ کا نام کاکڑ ہے۔ کلرال قبیلے کی مادری زبان پٹھوار،گلیات، لورہ اور کشمیر میں ایک جیسی ہے البتہ اس زبان کا نام پٹھوار میں پٹھواری گلیات اور لورہ میں پہاڑی زبان جبکہ کشمیر میں کشمیری زبان ہے۔مگر دیگر علاقہ جات میں مقیم قبیلہ کلرال کی مادری زبان مختلف ہے وہ اس علاقے کی نسبت سے ہے۔ کلرشاہ کا شجرہ نسب:- کلرشاہ بن شاہجہان بن رحمٰن شاہ بن تلوچ شاہ بن بلوچ شاہ بن جہان رومی بن کعب شاہ بن لعب شاہ بن تراب شاہ بن کنعان بن سلطان سکندر بن فیلقوس بن مقطوس بن ہرمس خان بن عودس بن ھیطان بن برد بن لہط بن بونان بن یافث بن ثوب بن سرخون بن رعیہ بن نویط بن خودک بن رخی بن آصف خان بن طیش بن عیصؑ بن حضرت اسحاقؑ بن حضرت ابراھیمؑ۔ مختصر تاریخی جائزہ۔ چنگیز خان منگول کے حملوں سے قبل عراق میں بغداد سے 240 کلومیٹر جنوب مشرق میں سلمانیہ اور ایران کے شمال میں صوبہ اردبال اور اس کے ارد گرد علاقوں کا حکمران تھا اور اس کا پایہ تخت " تخت کلر" جو آج بھی ایران میں اسی نام سے مشہور ہے 1204 عیسوی میں جب سلطان محمد خوارزم شاہ کا بیٹا سلطان رکن الدین غوری شناستی تخت نشین ہوا تو تاتاریوں نے عراق و عجم پر یلغاری کی اور اسلامی لشکر کو شکست دے کر بہتوں کو قتل کر دیا اور بہت سارے اسیر بنا لیے گئے۔اس وحشی دور میں پندرہ شہزدےجن میں کلرشاہ اور دیگر شہزادے شامل ہیں وہاں سے ہجرت کر کے ہندوستان آگئے یہ شہزادے مختلف ممالک ترکستان ،مادر النہر ،خراسان ،عراق ،آذر بائجان،فارس ،روم اور شام کے ممالک سے چنگیز خان کی ہنگامہ خیزیوں سے تنگ آ کر دہلی آگئے تھےجہاں پر مسلمان حکمران سلطان شمس الدین التمش کی حکومت تھی۔ کلرشاہ جو کہ سلطان شمس الدین التمش کے اہم امراء میں سے تھے نے دہلی اور دوسرے شہروں میں مساجد اور قعلے تعمیر کروائے لال قلعہ میں ترک گیٹ نمبر 2 کے سامنے والی مسجد اب تک کلر مسجد کے نام سے مشہور ہے اس کے علاوہ گجرات میں کلر مسجد کے نام سے منسوب مسجد ہے گجرات اور رضیہ سلطانہ کے مزار کے ساتھ والی مسجد کلرشاہ کو ہندووں نے مندروں میں تبدیل کر دیا ہے جو اب ہندوستان میں ہیں۔جب سلطان التمش نے سرحدی قلعے تعمیر کیے تو کلرشاہ کو ان قلعوں کا صوبیدار مقررکیا۔ کہوٹہ کو کلرشاہ نے آباد کیا کلر سیداں میں کلر شاہ رہائش پذیر رہے جس کی وجہ سے علاقے کا نام کلرسیداں مشہور ہوا کلر شاہ کا تعمیر کردہ قلعہ کلر پولیس اسٹیشن میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اسی طرح راولپنڈی میں کرال چوک بھی کلرشاہ کے نام سے موسوم ہے راولپنڈی شمس آباد کلرال قبیلہ کے شمس خان آباد ہوئے جو آج تک شمس آباد مشہور ہے اس کے خطہ پٹھوار میں دیگر بہت سارے علاقے کلرال قبیلہ نے آباد کیے یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ خطہ پٹھوار کلرال قبیلہ آبائی خطہ ہے۔اس کے علاوہ ہزارہ میں گلیات،لورہ،حویلیاں اور کشمیر میں یہ قبیلہ آباد ہوا۔ کلرشاہ کے چار بیٹے تھے۔ (1)۔ جیا خان ان کی اولاد دستوڑا میں آباد ہے (2)۔ بل خان ان کی اولاد بلکسر اور چکوال میں آباد ہے بل خان کے نام پر ان کے علاقے کا نام بلکسر مشہور ہوا ہے(3)۔ طغلو خان ان کی اولا بڈپینی مشہور ہے۔ (4) مل خان ھزارہ ڈویژن اور مری میں آباد ہوئی۔ لیکن بعد ان کی اولادیں کچھ پٹھوار،کچھ کشمیر اور دیگر علاقہ جات میں مقیم ہوتے رہے اور سکونت ایک جگہ ترک کرکے دوسری جگہ آباد ہوتے رہے البتہ گلیات میں زیادہ تر نسل مِل خان کی آباد ہے۔ کلرال/سردا قبیلہ ہزارہ ڈویژن کا واحد قبیلہ جس نے اپنے علاقے پر خود حکمرانی کی نہ انگریز کو اس علاقے کا کنٹرول دیا اور نہ ہی سکھوں کو کلرال/سردار قیبلےاور انگریز فوج کے درمیان متعدد جنگیں ہوتی رہیں مگر ہر بار انگریز فوج کو منہ کی کھانی پڑی انگریزوں نے سکھوں کو ساتھ ملا کر سردار قبیلہ پر حملے کیے جن بہت سے نقصان ہوا اور کافی شہادتیں بھی ہوئیں مگر اس قبیلہ کو کوئی شکست نہ دے سکا انگریزوں اور سکھوں کے علاوہ مسلمان قبائل کے ساتھ بھی جنگیں ہوتی رہیں۔گاؤں جعفر اور بیرن گلی میں مقیم کلرال قبیلہ سردار مِل خان کی نسل سے ہے جس کی تفصیل ذیل ہے۔ سردار مل خان بن کلر شاہ کے بیٹے کا نام سردار لدہیر خان ہے سردار لدہیرخان کا بیٹا سردار جہنگیر خان اور سردار جہنگیر خان کابیٹا سردار سریر خان اور سردار سریر خان کا بیٹا سردار پہلے خان، سردار پہلے خان کا بیٹا سردار مکون خان اور سردار مکون خان کا بیٹا سردار نبی خان اور سردارنبی خان کا بیٹا سردارپہلے خان اور سردار پہلے خان کا بیٹا سراد راجنگ خان، سردار راجنگ خان کے چار بیٹے تھے۔ سردار ویسرا خان ،سردار بیرسی خان، سردار امیردای، سردار ساہن خان۔ سردار ویسرا خان کے تین بیٹے تھے۔سردار فوجو خان، سردار لکھو خان اور سردار عطو خان۔ سردار لکھو خان کا بیٹا سردار دیوراج خان تھا اور سردار دیوراج خان کا بیٹا سردار تاجو خان جو کہ گلیات(گلیوں کی جمع ہندستان کے بادشاہ اشوک نے ایک سروے کروایا جسمیں زیادہ تر جہگوں کے نام کے ساتھ گلی تھا چناچہ اس نے پورے علاقے کا نام گلیات رکھ دیا) کے ایک علاقے میں آباد ہوئے جو کہ تاجوال کے نام سے مشہور ہے اصل لفظ تاجو آل ہے یعنی تاجو کی آل۔ سردار تاجو خان کے پانچ بیٹے تھے۔سردار بہگو خان، سردار بہتر خان، سردار تمرخان، سردار مرزا خان۔ سردار تمر خان کے دوبیٹے تھے۔ سردار جہانگیر خان اور سردار ارجن خان۔ سردار ارجن خان تاجوال سے آکر بیرن گلی آباد ہوئے۔ ان کی ہنڈی یعنی ان کی نسل( آل/ اولاد) ارجنال کہلاتی ہے۔ ان کے علاوہ بیرن گلی میں باگن سے ہجرت کرکے سردار سواری خان بھی آباد ہوئے جن کی آل یا نسل سواریال کہلاتی ہے۔ سردار ارجن خان کے پانچ بیٹے تھے۔سردار جوہر خان، سردار سوراج خان، سردار شیر خان، سردار منور خان، سردار کمرو خان کی اولاد ترنول میں آباد ہے ان کا شجرہ ترنول تاریخ کرڑال موجود ہے جبکہ سردار جوہر خان کا شجرہ گلیات میں ہے دیگر کاعلم نہ ہو سکا ہے۔ سردار جوہر خان کے دو بیٹے تھے سردار شیخ خان اور سردار سورج خان۔ سردار شیخ خان کے پانچ بیٹے تھے۔ سردار ممریز، سردار برلاس خان، سردار رنگو خان، سردار خیردی، سردار اکبر خان۔ سردار برلاس خان کی نسل یا آل جسے ہنڈی بھی کہتے ہیں برلاس کہلاتی ہے۔ یعنی یہ برلاس ہنڈی کے نام سے مشہور ہے۔ سردار برلاس خان کے چھ بیٹے تھے۔ سردار رحمت خان، سردار بالو خان، سردار بہادر خان، سردار نوین خان، سردار شاہمیر خان، سردار حسن خان۔ سردار نوین خان کا ایک بیٹا تھا۔ سردار احمد خان۔ سردار احمد خان کے چار بیٹے تھے۔ سردار محمد خان، سردار خیرا خان،سردار اللّٰه داد خان، سردار دائم خان۔ سردار اللّٰه داد خان بیرن گلی سے جعفر میں آباد ہوئے اور ایک علیحدہ ہنڈی بنی جو کہ ہنڈی اللّٰه دادن کے نام مشہور ہے۔ چنانچہ سردار اللّٰه داد خان کی آل یا نسل کی پہچان ہنڈی اللّٰه دادن ہے۔ سردار اللّٰه داد خان کے چار بیٹے تھے۔سردار میر باز، سردار شیر جنگ، سردار فتح خان،سردار آدم خان۔ ان چار بھائیوں کی الگ سے چار ہنڈیاں جعفر میں آباد ہیں۔جن کی تفصیل یہ ہے۔ 1) ہنڈی میرباز / المیرباز 2) ہنڈی فتح خان/ الفتح خان 3) ہنڈی شیر جنگ / الشیر جنگ 4) ہنڈی آدم خان/ الآدم خان سردار میر باز خان کے تین بیٹے تھے۔ سردار شاہ داد ، سردار شاہ نواز، سردار مدت۔ سردار مدت کی اولاد بیرن گلی میں ہے دیگر کی جعفر میں مقیم ہے۔ سردار فتح خان کے دو بیٹے تھے سردار میر احمد، سردار سکر خان۔ سردار شیر جنگ کے تین بیٹے تھے سردار سمندرخان،سردار حاتم خان،سردار پیندا خان۔سردار حاتم خان کی نسل تیسری پشت سے سردار گل زمان کی نسل دہمتوڑ میں بھی آباد ہے اسی طرح سردار پیندا خان کی اگلی نسلوں سے کچھ ملکپورہ میں آباد ہیں کچھ موہار خورد میں آباد ہیں۔ سردار آدم خان کے چار بیٹے تھے ۔ سردار مظفر خان، سردار احمد علی، سردار بوستان خان، سردار آصف خان ان تمام کی نسل جعفر میں آباد ہے۔ اس کے علاوہ سردار اجن خان کی آٹھویں نسل سے سردار برلاس خان کےبھائی سردار ممریز خان کی پانچویں نسل کے سردار نصراللّٰه کی نسل جن کا تعلق ہنڈی ممرزال سے ہے کی نسل جعفر میں آباد ہے جبکہ جعفر میں مقیم تمام دیگر کلرال قبیلہ کی ہنڈی برلاس ہے۔ گاؤں جعفر علاقہ گلیات میں دائیں جانب سے پہلے نمبرپر آتا ہے اس گاؤں میں صرف سردار/کلرال قبیلہ آباد ہے اگر دیگر کوئی آباد ہی بھی تو وہ مزاع وغیرہ ہے البتہ گاؤں کے آغاز میں سیّد خاندان بمقام ماڑی شریف آباد ہے جس سے مذید نیچے کی جانب گاؤں آغاز میں چند جدون قبیلہ کے لوگ مقیم ہیں۔ (تحریر :- سردار محمد وقار ایڈووکیٹ)